با جماعت نماز ،حالات سنگین ہو سکتے ہیں

باجماعت نماز کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ورنہ حالات سنگین ہو سکتے ہے،ڈاکڑز

پاکستان اور بیرون ملک مقیم سینئر ڈاکٹرز کے گروپ نے حکومت پاکستان کو خط لکھ کر اجتماعی نمازوں کی اجازت دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کر کے مساجد میں باجماعت نماز تین سے پانچ افراد تک محدود کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Urdu news

انڈس ہسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری خان نے ایک نشریاتی ادارے  کو خط کی تصدیق کی جس میں علما اور تاجرین سے بھی مطالبات کیے گئے ہیں۔

خط میں اتفاق رائے پیدا کرنے پر حکومت اور علما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اجتماعی نمازوں کی ادائیگی کی اجازت دیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ہفتے کو صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ ریاست اور علما عوام کو مساجد میں جانے سے نہیں روک سکتے کیونکہ حکومت نے سماجی فاصلوں اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی شرط پر نماز جمعہ، تراویح اور روزانہ کی اجتماعی نماز کے حوالے سے علما کے  مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے۔

لیکن ڈاکٹرز کی جانب سے لکھے گئے خط میں خبردار کیا گیا کہ ملک بھر کی مساجد میں 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی بہتات ہوتی ہے جس کے سبب وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مساجد میں نماز پڑھنے والوں میں سے اکثریت کی عمر 60 سے 70 سال کے درمیان ہے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سے تصدیق شدہ خط میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں وائرس کے پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے اختیار کیے گئے پہلے اور اولین اصول کی ہی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

خط میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ رمضان کی آمد آمد ہے جس میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا، اس کے علاوہ نماز تراویح سے یہ اجتماعات دیر تک جاری رہیں گے جس سے وائرس کے پھیلاؤ کا اندیشہ ہے کیونکہ جن مساجد میں سماجی فاصلوں کے اصول پر عمل کیا جا رہا ہے وہاں بھی معمول کے مقابلے میں صرف 20 سے 25 فیصد نمازیوں کی نماز کی ادائیگی کی گنجائش ہے اور رمضان میں اس پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو گا، لہٰذا صورتحال سنگین ہو سکتی ہے

ڈاکٹرز تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ بدانتظامی کے نتیجے میں نمازیوں، مسجد انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جھگڑے اور تنازعات کا خطرہ ہے کیونکہ کراچی میں اس طرح کے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں۔


اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ کراچی کے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں مریض آرہے ہیں اور آنے والے دنوں میں ہمیں وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ ساتھ اموات میں بھی اضافے کا اندیشہ ہے جس سے ہمارے پہلے سے ناقص نظام صحت پر مزید دباؤ پڑھے گا۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو اجتماعی نماز کی ادائیگی کی اجازت دینے کے نتیجے میں خطرناک نتائج کا اندیشہ ہے۔




Comments